دشمنِ دین کو انجام بتانا ہوگا
ورنہ پھر ہاتھ میں خنجر کو اٹھانا ہوگا
سر جھکا ئیں گے نہیں ہم ہوں مگر لاکھ ستم
ہم ہیں آقاکے دوانے یہ دکھانا ہوگا
آج بھی کفرکا ایوان گرا سکتے ہیں ہم
پہلے فاروق ساایمان بنانا ہوگا
پہلےتو عاشقِ سرکار توبن کر کے دیکھ
پھر ترے قدموں میں یہ سارا زمانہ ہوگا
بھرلو تم دامنِ نیکی ہے ابھی بھی مہلت
ورنہ محشر میں تمہیں آنسو بہانا ہوگا
ہم تڑپتوں کو قیامت میں پلانے کوثر
جب نبی آئیں گے منظربھی سہانا ہوگا

74