| رستہ جو کیا تم نے مری جان علیحدہ |
| اب بیٹھے رہو ہو کے پشیمان علیحدہ |
| اک شوخ تبسم سے کیا ہم کو دوانہ |
| اک ہوش گیا دوسرا احسان علیحدہ |
| غرقاب کیا گال کے اُس شوخ بھنور نے |
| جذبات میں اٹھتے ہوئے طوفان علیحدہ |
| لکھوں گا ترے حسن پہ اک نظم الگ سے |
| رکھوں گا میں اس نظم کا عنوان علیحدہ |
| ان ساروں کو تم ایک ہی لاٹھی سے نہ ہانکو |
| عشاق علیحدہ کرو ، حیوان علیحدہ |
| اے سہل پسندو نہ چلو راہ محبت |
| دشوار ہے ، کھو جانے کا امکان علیحدہ |
| یک طرفہ محبت کا یہ انجام ہوا ہے |
| سکھ چین گنوایا ملے بہتان علیحدہ |
| کھیلا نہیں جاتا یہ محبت کی جگہ پر |
| یہ عشق ہے اور اس کا ہے میدان علیحدہ |
| اک بار یہ سوچا تھا قمرؔ اس کو بھلا دیں |
| اس سوچ کا بھرنا پڑا تاوان علیحدہ |
معلومات