اب قلم کا مشغلہ سبک خیز ہو گیا
یہ ترے فراق میں اور تیز ہو گیا
راہ سے ترے مکان منتقل تو ہو گیا
کیا ہوا اگر شجر کٹ کے میز ہو گیا
ہم نے جان بوجھ کر اپنے دام کم کئے
اتنا ٹارگٹ دیا کہ تجھ سے چیز ہو گیا
پہلے ایک فون کی فائلوں سے گم ہوا
اور پھر خیال سے میں اریز ہو گیا
پھر بھی تیری یاد کی رخصتی نہ ہو سکی
ہم نے اشک بھی دیے سب جہیز ہو گیا

114