دل عجب سا کوئی جھروکا ہے
جس کا منظر بڑا انوکھا ہے
جو مقابل دکھائی دیتا ہے
وہ حقیقت کہاں سے ہوتا ہے
آگہی مجھ کو دے تو بینائی
مجھ کو آنکھوں پہ کب بھروسہ ہے
کرنے سے پہلے اک ذکر تیرا
بار ہا میں نے آج سوچا ہے
اشک بہتے ہیں دیکھ آنکھوں سے
جانے والے کو کس نے روکا ہے
جب سے مارا ہے شیر دل شاہد
مجھ کو کتوں نے روز نوچا ہے

0
72