اتنی نم ناک یہ زندگی آج ہے
وقت سے ڈر گئی ہر گھڑی آج ہے
بدگماں، غمزدہ، بے حیا، زندگی
جانے کیا کیا مجھے کہہ رہی آج ہے
پھینک آیا جسے، راہ میں، گَٹھری سے
بوجھ من کا وہی بن گئی آج ہے
راز و جذبات کو اپنے قابو کروں
چشمِ عریاں ہوئی پھر ندی آج ہے
آپ اپنے میں ہم اتنے مصروف ہیں
زندگی خالی اپنوں سے ہی آج ہے
پہلے کچھ چیزیں تھیں، جو میسر نہ تھیں
کس شے کی ہر شے میں ہی کمی آج ہے
آگ نفرت کی دل سے گھروں میں لگی
پھیلی بےحس یہاں بےحسی آج ہے
بےحس کلیم

0
64