نغمات حسیں اُن کے جنہیں عشق سکھاتا ہے |
انداز و قرینہ پھر انہیں فیض میں آتا ہے |
اوصاف وہ دلبر کے جب آتے ہیں سمرن میں |
دل خوشیاں مقدر کی سرِ عام مناتا ہے |
جو ملتے ہیں طیبہ سے تاباں ہیں وہی رستے |
طالب کو حسیں ہادی ہر شر سے بچاتا ہے |
درِ سلطاں پہ آ جاؤ منہ موڑ کے غیروں سے |
رستہ ہے جو جنت کا اس شہر سے جاتا ہے |
مے خانے میں ساقی کے سجے جام ہیں وحدت کے |
سالک کو سخی آقا بھرے جام پلاتا ہے |
لگتے ہیں گدا اُن کے سلطان جہاں والے |
وحشی کو کرم اُن کا انسان بناتا ہے |
جبریل امیں جیسے دربان ہیں آقا کے |
جو باغ میں سرور کے پھولوں کو سجاتا ہے |
آتے ہیں عطا والے سرکار کے کوچے میں |
پہنچے جو حضوری میں مختار بلاتا ہے |
مجھے طور سے ہیں بڑھ کر در و بامِ سخی سرور |
جلوہ ہے جو وادی میں کچھ یاد دلاتا ہے |
مفقود شریعت ہے محمود جو پہلے تھی |
رستہ جو فروزاں ہے وہ بطحا سے آتا ہے |
معلومات