خواب اِک ہولناک دیکھا ہے
اِس لئے دل شدید دھڑکا ہے
تیری ہستی میں تیری مستی میں
زندگی کا سراغ پایا ہے
کِس نے ایسے کسی کو کب چاہا
جِس طرح میں نے تُجھ کو چاہا ہے
دِل نہیں ہے ہمارے سینے میں
ایک ٹُوٹا ہوا سا شیشہ ہے
جب بھی میرے دُعا کو ہاتھ اُٹھے
مَیں نے رب سے تجھے ہی مانگا ہے
راستے اس سے سارے رُوٹھ گئے
اِک مُسافِر جو رہ سے بھٹکا ہے
مُنتظر ہوں کہ کب برس جائے
پیار کا یہ جو ابر چھایا ہے
مَیں خیالوں میں کھو گیا مانی
جب بھی اُس کا خیال آیا ہے

0
59