تمہارے صحن کے کنکربھی اُن کو دانے لگتے ہیں |
کہ اِن کو دیکھ کر اکثر پرندے آنے لگتے ہیں |
نتیجہ حشر میں نکلے گا، اس شرمائے جانے کا |
ذرا سی بات ہوتی ہے تو وہ شرمانے لگتے ہیں |
ابھی تک یاد میں کوئی گراموفون بجتا ہے |
اسی پر اپنے بچپن کے سہانے گانے لگتے ہیں |
کہیں پر پیڑ اجڑے ہوں، بڑا تکلیف دیتا ہے |
سو ایسے شہر سے فوراً کہیں پر جانے لگتے ہیں |
ہماری خواب میں اکثر یہاں پر آنکھ کھلتی ہے |
ذرا سی کار چلتی ہے تو ہم رکوانے لگتے ہیں |
معلومات