تمہارے صحن کے کنکربھی اُن کو دانے لگتے ہیں
کہ اِن کو دیکھ کر اکثر پرندے آنے لگتے ہیں
نتیجہ حشر میں نکلے گا، اس شرمائے جانے کا
ذرا سی بات ہوتی ہے تو وہ شرمانے لگتے ہیں
ابھی تک یاد میں کوئی گراموفون بجتا ہے
اسی پر اپنے بچپن کے سہانے گانے لگتے ہیں
کہیں پر پیڑ اجڑے ہوں، بڑا تکلیف دیتا ہے
سو ایسے شہر سے فوراً کہیں پر جانے لگتے ہیں
ہماری خواب میں اکثر یہاں پر آنکھ کھلتی ہے
ذرا سی کار چلتی ہے تو ہم رکوانے لگتے ہیں

92