*غزل*
دل میں اتری سی نوک ہے بابا
عشق پر کوئی روک ہے بابا !
زخم پرچون میں ملے لیکن
درد کا مال تھوک ہے بابا
آہ بھرنے کی چھوٹ ہے اے دل
کونسی روک ٹوک ہے بابا
سارے رستے یہیں پہ ملتے ہیں
یہ محبت کا چوک ہے بابا
آنکھ کھلتے ہی جو چھلکتا ہے
اشک اپنا بھی کوک ہے بابا
کون کمبخت پیتا ہے سگریٹ
دل سے اٹھتا سموک ہے بابا
جمع کرتے نہیں صحیفے ہم
عشق واحد شلوک ہے بابا
حرفِ شیدؔآ پہ کان مت دھرئے
آپسی نوک جھوک ہے بابا
*علی شیدؔآ*

0
133