منظر نظارے سارے پیارے حبیب کے ہیں
ہستی میں مہر و چندہ تارے حبیب کے ہیں
اللہ نبی ہمارے دونوں کریم تر ہیں
محشر میں بھی سہارے سارے حبیب کے ہیں
بسیار آ رہے ہیں ہستی کو فیض ہر دم
بخشش کے گیت سارے بارے حبیب کے ہیں
دنیا نہیں طلب میں عقبیٰ نہیں نہیں ہے
یہ غم حزیں کے دل میں مارے حبیب کے ہیں
عاصی ہیں پر خطا ہیں بھٹکے ہیں راہ سے بھی
جو کچھ ہیں میرے ہمدم وارے حبیب کے ہیں
درجے کمال ان کے ہیں سارے انبیا میں
اقصیٰ میں مقتدی وہ سارے حبیب کے ہیں
محمود رحمتوں کے گھیرے میں ہے دہر یہ
منظر حسین اس میں پیارے حبیب کے ہیں

70