ہم کو دنیا کا مال لے ڈوبا
عیش و عشرت کا جال لے ڈوبا
وقت سے پہلے ہو گئے بوڑھے
شاعری کا وبال لے ڈوبا
مرنا آسان تھا ہمارے لیے
جینے کا احتمال لے ڈوبا
دیکھ حیرت ہماری آنکھوں کی
تیرا جاہ و جلال لے ڈوبا
بھول جاتے تو کتنا اچھا تھا
ہم کو ذکرِ وصال لے ڈوبا
حسن دونیم ہو گیا اس کو
آئنے کا یہ بال لے ڈوبا
ہائے صاحب جواب کیا دیتے
اُن کا تیکھا سوال لے ڈوبا
دیکھ کر جام رند کہتے ہیں
ہائے یہ رنگ لال لے ڈوبا
کچھ کو مارا عروج نے شائم
کچھ کو ان کا زوال لے ڈوبا

118