جدھر بھی کوئی دیکھے شاہی ہے تیری
تو خالق سبھی کا خدائی ہے تیری
چلاتا ہے ٹھنڈی ہوائیں فضائیں
چمن کے گلوں میں ہیں تیری ادائیں
پرندوں کے نغموں میں تیری ہیں باتیں
ہیں دن بھی یہ تیرے تیری یہ راتیں
ہے قدرت تری اس فضا میں ہوا میں
ستاروں کی ٹم ٹم قمر کی ضیا میں
یہ سردی یہ گرمی یہ موسم پیارے
یہ بادل یہ رم جھم ترے ہیں نظارے
ترے حکم کے دائرے ہی کے اندر
یہ چشمے یہ ندیاں یہ ساگر سمندر
ترے راز ٗ حکمت کو جانا ہے کس نے
تری شان ٗ عظمت کو جانا ہے کس نے
سمندر کا پانی جو ہو گر سیاہی
قلم لکھ نہیں سکتی تیری بڑھائی
چھپاتا ہے عیبوں کو ستار تو ہے
مٹاتا ہے عصیاں کو غفار تو ہے

0
28