ہر آن دل سے لیتا۔ ہے جو نام۔ پنج تن
ملتا ہے۔ ان کو بے بہا انعام پنج تن
داتا۔ بنا۔ ہے کوئی تو خواجہ کوئی بنا
جس کے بھی ہاتھ۔ آگیا ہے جام پنج تن
ڈٹ۔ جآو ظلم و جبر کے طوفان سامنے
آتا۔ ہے۔ کربلا سے۔ یہ پیغام پنج تن
ہوگا۔ نہ بے ادب۔ کبھی وہ چار یارکا
ڈالی۔ ہو جسنے۔ منھ پر لگا م پنج تن
آیا عتیق مجھ کو بھی سلام مصطفی
میرے۔ لبوں پہ آیا جب سلام پنج تن

3
274
حضرت، بہت خوب...
ایک رائے ہے، گر قبول افتد...
اس مصرع:
ڈٹ۔ جآو ظلم و جبر کے طوفان سامنے
کو اگر آپ یوں بدل لیں تو کیسا رہے؟
ڈٹ جاؤ ظلم و جبر کے طوفاں کے سامنے
والسّلام

واہ واہ کمال ہے جی آپکی راے سے متفق ہوں عمل ہوگا

0
آپ کی محبّت کا شکریہ... جیتے رہیں اور لکھتے رہیں... آمین

0