| غم کے دریا کو پار کر لوں گا |
| مَیں ترا انتظار کر لوں گا |
| مَیں تری ایک مُسکراہٹ پر |
| زندگانی نثار کر لوں گا |
| عشق کو تُم خطا سمجھتے ہو |
| یہ خطا بار بار کر لوں گا |
| تیری باتیں کروں گا تاروں سے |
| چاند کو غم گُسار کر لوں گا |
| تُو نہیں ہے تو تیری یاد سہی |
| تیری یادوں سے پیار کرلوں گا |
| جتنا عرصہ ہے زندگانی کا |
| ہجر کو یاد گار کر لوں گا |
| تُم مجھے روکنے تو آؤ گے |
| میں سفر اختیار کر لوں گا |
| غم ہیں دنیا کے جس قدر مانی |
| زندگی میں شُمار کر لوں گا |
معلومات