غم کے دریا کو پار کر لوں گا
مَیں ترا انتظار کر لوں گا
مَیں تری ایک مُسکراہٹ پر
زندگانی نثار کر لوں گا
عشق کو تُم خطا سمجھتے ہو
یہ خطا بار بار کر لوں گا
تیری باتیں کروں گا تاروں سے
چاند کو غم گُسار کر لوں گا
تُو نہیں ہے تو تیری یاد سہی
تیری یادوں سے پیار کرلوں گا
جتنا عرصہ ہے زندگانی کا
ہجر کو یاد گار کر لوں گا
تُم مجھے روکنے تو آؤ گے
میں سفر اختیار کر لوں گا
غم ہیں دنیا کے جس قدر مانی
زندگی میں شُمار کر لوں گا

0
66