ہم سے یہ ہو نہ سکا ایسی جسارت کرتے
لوگ دیکھے ہیں محبت میں تجارت کرتے
میں نے بنیاد رکھی تھی جو خیالوں میں کبھی
تم اگر ساتھ ہی رہتے تو عمارت کرتے
توُ نے بےربط کیا ہے جو مری سوچوں کو
تم خیالوں کو مرے یوں تو نہ غارت کرتے
سادگی نے مجھے اپنی ہے دکھایا یہ دن
ہم بھی منظورِ نظر ہوں جو شرارت کرتے
تیرے ہر عیب کو ہم نے ہے لگایا دل سے
ہم بھی الزام کوئی تجھ سے عبارت کرتے
ہم نے دنیا سے ترا عشق چھپا رکھا تھا
ورنہ ہم جوشِ محبت میں قیامت کرتے
اے ہمایوں تری قسمت کا ہے لکھا ورنہ
وہ کسی طور نہ تم سے یوں حقارت کرتے
ہمایوں

0
4