| آسماں یا زمیں سے لے آؤ | 
| کوئی ان سا کہیں سے لے آؤ | 
| چاند کہتا تھا آسمانوں پر | 
| نور میرا زمیں سے لے آؤ | 
| رقص کرتا رہے جو ہونٹوں پر | 
| ایسا مصرعہ کہیں سے لے آؤ | 
| ان کے نازک لبوں کو چھو جائے | 
| ایسا جھونکا کہیں سے لے آؤ | 
| خاک جن کی حیات کا ساماں | 
| ایک چٹکی انہیں سے لے آؤ | 
| ہم منائیں تو مان جائیں گے | 
| ان کو جا کر کہیں سے لے آؤ | 
| ہے تمنا اویس کے سر کی | 
| ایک پتھر وہیں سے لے آؤ | 
    
معلومات