کیا ہی پیاری تری خطابت ہے
ساریہ کی بھی کیا سماعت ہے
اپنے منبر سے رند میں دیکھا
خوب حاصل انہیں فراست ہے
دین کو تم سے ملی ہے نصرت
ایسی اعلی تری شجاعت ہے
پیارے آقا کے ہیں وہ دیوانے
خوب ان کو نبی سے چاہت ہے
ہو محدث نبی کی امت میں
کتنی ارفع تمھاری عزت ہے
عدل و انصاف خوب ہوتا ہے
کیوں کے فاروق کی عدالت ہے
مومنوں کی ہیں ماں تری بیٹی
یوں بھی حاصل تمہیں قرابت ہے
پہلے راشد خلیفہ ہیں صدیق
دوسری آپ کی خلافت ہے
دیکھ لے آپ کو تو بھاگ اٹھے
خوب شیطاں پہ تیری ہیبت ہے
پائی ہے آپ نے شہادت اور
پائی کیا خوب پائی تر بت ہے
ذندگی ان کی خوب ہے ذیشان
مہِ روشن سی ان کی سیرت ہے

182