کرو وار اب کہ یوں کارگر , غمِ زندگی ہی تمام ہو
مرے دُشمنا تری جیت ہو , مرے دوستا ترا کام ہو
مرا عشق تیری تلاش میں پھرے دشتِ ہجر کی دھوپ میں
ترا ذکر ہو تری فکر ہو , ترا نام تکیہ کلام ہو
تری چاہتوں کا حصار ہو , میری شدتوں کو قرار ہو
ترے عاشقوں میں شمار ہو , مجھے تیرے کام سے کام ہو
نا غرض کسی سے نا واسطہ , وہی راہرو وہی راستہ
اُنہیں کیا خبر ہو جہان کی ,جنہیں عشقِ عالی مقام ہو
اُنہیں انتظار نصیب ہو , تُو حبیب جن کا نقیب ہو
وہ محبتوں کے امیں بنیں , ترا پیار جن کا امام ہو
مری روح درد سے چُور ہو , مجھے رات دن ہی سرور ہو
مری چاہتوں کو امر کیا , تری جستجو کو سلام ہو
مری آرزو جو سُنے خدا , میں تو عرض کرتا ہوں بارہا
یہی چاہے یاسرِ بے نوا , ترا زَر خرید غلام ہو

0
88