اُس کی نظر کا دیکھ لو اعجاز کیا ہوا
اک انقلاب کا نہیں آغاز کیا ہوا
ابھرا افق پہ وقت پہ وہ چودھویں کا چاند
روشن ہوئے خزانوں کے سب راز کیا ہوا
وہ تھا ید بیضا کہ تھا عصا کا معجزہ
زندہ دمِ عیسیٰ کا نہ انداز کیا ہوا
روکا تھا جس کو مل کے فراعینِ وقت نے
پھیلی ہے ہر طرف وہی آواز کیا ہوا
ناکام ہو گئی ہیں گرانے کی سازشیں
دنیا میں ہر جگہ نہ سر افراز کیا ہوا
کیا اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ہوں میں
جیسا کہا خدا نے کار ساز کیا ہوا
سن کر یہ داستاں تری طارق ہوا اثر
کتنوں کا دل نہیں تِرا دمساز کیا ہوا

0
44