یہ منتظر جو گوناں ذاتِ خدا ہے آج
کس کے لیے سجایا عرشِ الہ ہے آج
طالب وہ کبریا ہے مطلوب دلربا
معبود عبد میں جو پردہ اٹھا ہے آج
سب کچھ دیا خدا نے اپنے حبیب کو
محبوب اپنے رب سے سب لے رہا ہے آج
اوجِ فلک پہ بھی وہ امت کے غم میں ہیں
بخشش بھی مومنوں کو رب کی عطا ہے آج
قوسین کی جو مجلس قصرِ دنیٰ میں ہے
پردے اٹھانے والی ذاتِ الہ ہے آج
مہکی فضا فلک کی سج دھج میں رفعتیں
اک جستِ عشق کو یہ منظر ملا ہے آج
سب سدرہ پر ہیں ٹھہرے وہ لا مکاں سے پار
اب پاس آؤ دلبر کہتا خدا ہے آج
ہوتے ہوئے مکاں سے گزرے وہ لا مکاں
قاصر سمجھ سے انساں ششدر کھڑا ہے آج
معراج رات ہے یہ محمود نور کی
مل کر خدا سے واپس جانِ سخا ہے آج

51