دانائے رمزِ لا الہ صلے علیٰ صلے علیٰ
محبوبِ ذاتِ کبریا صلے علیٰ صلے علیٰ
جان و جمالِ دو سریٰ صدرِ عُلیٰ بدرِ دجیٰ
زیبائشِ عرشِ خدا صلے علیٰ صلے علیٰ
مولائے من نورِ ہدیٰ داتا سخی عقدہ کشا
ہیں زینتِ ارض و سما صلے علیٰ صلے علیٰ
وہ مطلعِ صبحِ صفا کل خلقِ حق کی ابتدا
صف انبیا کی انتہا صلے علیٰ صلے علیٰ
آئی جو ذاتِ مصطفیٰ یثرب مدینہ بن گیا
کیا روپ ان سے مل گیا صلے علیٰ صلے علیٰ
نوری سراپا دلربا یعنی حبیبِ کبریا
خلقِ خدا کا مدعا صلے علیٰ صلے علیٰ
درماں دکھوں کا دلربا مشکل کشا مشکل کشا
دافع بلا ہیں مصطفیٰ صلے علیٰ صلے علیٰ
آنکھیں منور ہو گئیں جن کے لعابِ پاک سے
وہ دردِ دل کی ہیں دوا صلے علیٰ صلے علیٰ
جن کی غبارِ راہ سے ہے مامنِ غم مل گیا
مولائے من سرکارِ ما صلے علیٰ صلے علیٰ
جن کو ملی ہر آن ہے ان پر فدا یہ جان ہے
یکتا وہ ہی ہیں آسرا صلے علیٰ صلے علیٰ
محمود پر چشمِ عطا آقا کریمی جانِ ما
اے دلربا یا مصطفیٰ صلے علیٰ صلے علیٰ

20