| یہ حُسن یار ہے یا آسماں کا تارا ہے |
| جہاں میں عام جو ہر دل کو اک اشارہ ہے |
| نگاہِ ناز کا عالم، وہ زُلفِ شب رنگی |
| ہر ایک ادا میں عجب ایک حسین نظارہ ہے |
| یہ چاند چہرہ، یہ آنکھیں، یہ شرمگیں لہجہ |
| خدا نے حُسن کو کیسا کمال بخشا ہے |
| جو دیکھے ایک نظر بس اسی کا ہو جائے |
| وہ دلربا ہے، ستم گر ہے، اک شرارہ ہے |
| مہک بدن کی ہے یا حُسن کا اجالا ہے |
| ہر ایک سانس سے گلشن سا ہی مہکتا ہے |
| لبوں کی سُرخی، وہ باتوں میں ایک خاص اثر |
| یہ حُسن ہے یا کوئی اور ہی کنارہ ہے |
| پلٹ کے دیکھ ذرا، وہ حسین نظارہ |
| "ندیم" کب سے تِرے در پہ سر جُھکائے ہے |
| وفا کی راہ میں مارا گیا مگر خوش ہے |
| کہ اس کے دل میں تِرا حُسن اب بھی پیارا ہے |
معلومات