| دلکش جو پھول رہتا چمن میں کِھلا ہوا |
| سہرے کی جان بھی وہی رہتا بنا ہوا |
| کچھ احتیاج آن پڑی فوری طور پر |
| اس واسطے مزید رہا وہ رکا ہوا |
| خواہش بچھڑنے کی نہیں ہرگز بسائی تھی |
| "یہ اور بات تھی کہ وہ مجھ سے جدا ہوا" |
| الزام کس پہ تھوپنے ہیں ایسے حال میں |
| دشمن سے تھا رفیق ہی اپنا ملا ہوا |
| لذت ملے مراقبہ میں اس ہی بندہ کو |
| ذکرِ اِلٰہی میں رہے جو بھی فنا ہوا |
| بے دینی دیکھ کر تبھی دل میں کڑھن سی ہو |
| دعوت کے جب ہو کام میں یکسو لگا ہوا |
| شیرازہ تو بکھر گیا ناصؔر یہاں مگر |
| افسوس ٹوٹنے کا ہمیں بھی سدا ہوا |
معلومات