چڑھائی ہے بہت جور و جفا کی
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
مظالم ہیں فزوں ظالم کے ہر سو
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
خداوندا کرم کی اک نظر کر
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
مٹادے دشمنانِ دیں کو مولیٰ
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
جدھر دیکھو اُدھر خوں ریزیاں ہیں
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
مدد فرما غلاموں کی خدایا
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
حصارِ رنج و غم میں ہے مشاہد
"دہائی ہے شہِ مشکل کشا کی"
استغاثہ نگار : محمد حسین مشاہد رضوی

88