‏آخری اک سوال رہتا ہے
کیا تمہیں بھی ملال رہتا ہے؟
اس جہاں کی خبر نہیں مجھ کو
بس تمہارا خیال رہتا ہے
جانے والے کہاں پلٹتے ہیں
عمر بھر احتمال رہتا ہے
‏ظرف والے وفا نبھاتے ہیں
یہ عروج و زوال رہتا ہے
اب ترے بن یہ دل نہیں لگتا
اور بدن بھی نڈھال رہتا ہے
ہجر ہی انتہائے الفت ہے
مختصر ہر وصال رہتا ہے
حدتِ عشق بھی نہیں دائم
نہ ہی حسن و جمال رہتا ہے

0
87