| ہے آجکل زمانہ بڑا ہی بدل گیا | 
| دیکھو جسے وہ حد سے ہی اپنے نکل گیا | 
| کچھ اختیار دل پہ بھی اپنے نہیں رہا | 
| "سب ہاتھ سے شباب کا ریشم پھسل گیا" | 
| اتراتے ہیں اُنہیں تو اشارہ ہی کافی ہو | 
| ڈھلتا ہوا جو شمس تھا آخر وہ ڈھل گیا | 
| عقبیٰ کی فکریں رکھتے ہیں دانا ہی سمجھیں ہم | 
| محتاط شخص ہے وہی جو بھی سنبھل گیا | 
| دنیا تو کُوچ کی جگہ ہے، غور ہو ذرا | 
| سارے کہیں گے کل کو، فلاں شخص چل گیا | 
| چو طرفہ دھیان رکھتے ہیں پہچان جاتے ہیں | 
| گر دودھ میں شکر کی طرح ہی ہو گُھل گیا | 
| ڈیرے غموں کے چھائے تھے ناصؔر بہت مگر | 
| مسرور کن خبر سے مرا دل اچھل گیا | 
    
معلومات