وہاں پر زندگی ناچے یہاں پر موت رقصاں ہے |
یہودی ہو کہ ہندو ہو سبھی کی سوچ یکساں ہے |
لبادے اوڑھ کر حق کے جو خادم بن کے بیٹھے ہیں |
کوئی بتلائے تو ان کو کہ یہ سب ان کا نقصاں ہے |
نچھاور مال کرنا ہے فِدا یہ جان کرنی ہے |
مجاہد بننا مشکل ہے گو کہلانا تو آساں ہے |
یہاں وردی تو دِکھتی ہے جواں مردی نہیں دِکھتی |
یہ بس دھرتی کے راکھے ہیں کہ قوم ان کی ہراساں ہے |
میں ڈھونڈا کرتا ہوں لیکن نہیں مِلتا کوئی مجھ کو |
ہر اک کو خبط ہے یاں پر، گو بس وہ ہی تو انساں ہے |
معلومات