تن بدن اضطراب میں ہے
حسن سارا حجاب میں ہے
ان کی نظروں سے پی کے جانا
لطف کب وہ شراب میں ہے
دور ان سے جو رہ کے گزرے
زندگی وہ خراب میں ہے
ان کو دیکھا تو پھر یہ جانا
تازگی کب گلاب میں ہے
پڑھ کے دیکھا کتاب دل کو
ذکر ان کا نصاب میں ہے
GMKHAN

0
24