| جس کو تم کہتے ہو اپنی انا کا مسئلہ |
| واللہ وہ ہی تو ہے میری بقا کا مسئلہ |
| واعظو رہنے دو میری سیہ کاری کو تم |
| ہے یہ میرا اور میرے خدا کا مسئلہ |
| مجھ کو ساری عمر در پیش تھے دو مسئلے |
| اک وفا کا مسئلہ، اک جفا کا مسئلہ |
| ہم نے جتنا عشق کرنا تھا سارا کر چکے |
| باقی تو اب رہ گیا ہے نبھا کا مسئلہ |
| دل میں جو کچھ تھا وہ سب کہہ دیا ہم نے مگر |
| اب ہے یہ خاموشیوں کی صدا کا مسئلہ |
| عشق میں سب کچھ لٹا کر بھی خالی ہی رہے |
| یہ بھی تو کچھ کم نہیں ہے، عطا کا مسئلہ |
| زخم جو تم نے دیے تھے وہ بھی پیارے لگے |
| یہ بھی تو تھا میرے دل کی رضا کا مسئلہ |
| ساغر اب تو عشق بھی سجدے میں ہے جا چکا |
| رہ گیا اب صرف دل کی دعا کا مسئلہ |
معلومات