دونوں جہاں میں نوری جن کے حسیں حرم ہیں
سب اُن کے ہی کرم ہیں سر ظلمتوں کے خم ہیں
تاریکیاں فناہ ہیں نور و جمال پھیلا
آئے جو اس جہاں میں سرکار کے قدم ہیں
جاری ہے نبضِ ہستی توصیفِ دلربا سے
ہیں دہر کی جو محفل اس یار سے گرم ہیں
محسن کریم ہیں وہ خلقِ عظیم والے
الفت میں دم جو آیا دل دار کے حِلم ہیں
وہ جانِ آگہی ہیں بابِ علم علی ہیں
دستِ نبی میں آئے قدرت سے سب قلم ہیں
دل جان ہے فروزاں مختار کی عطا سے
روشن عرب نبی سے جیسے ضیا عجم ہیں
محمود مصطفیٰ پر قربان جان میری
اُن کی ہیں یادیں ماویٰ کرتی جو دور غم ہیں

0
6