ذوق و غالب بھی نہیں
فیض و جالب بھی نہیں
اب قلم میں وہ شرر
یا مطالب بھی نہیں
وہ سخن جس کا یہاں
کوئی طالب بھی نہیں
جو کہے دل وہ لکھو
سر پہ ثالب بھی نہیں
کیوں کریں کوزہ گری
جب وہ قالب بھی نہیں
محمد اویس قرنی

6