عُہدہ عُلیٰ دہر میں تنہا حضور کا ہے
خلقِ خدا میں یکتا شیدا حضور کا ہے
تابندگی جہاں میں نورِ مبیں سے آئی
قرآں میں مژدہ رب سے آیا حضور کا ہے
امت جو با خبر ہے قُل کے امر سے ٹھہری
جو حکمِ کبریا، فرمایا حضور کا ہے
چھایا اسے ملے گی میدانِ حشر میں بھی
آیا جہاں میں جس پر سایہ حضور کا ہے
خلدِ بریں ہے اس کی، جو کامراں ہوا ہے
جنت میں ہے جو مومن، لایا حضور کا ہے
محشر میں امتی کو، اماں نبی سے ہو گی
نازاں ہے امتی بھی، سایہ حضور کا ہے
محمود! ہو اے مولا، بطحا کے زائروں میں
اس نے ہمیشہ صدقہ، کھایا حضور کا ہے

0
15