میں سو رہا ہوں مجھے کیوں جگاتے ہو
میں نشے میں ہوں مجھے کیوں ستاتے ہو
مجھے بے جان اک لاشہ بنا دیا
اے قاتلو تو مجھے کیوں جلاتے ہو
اب ایوا نوں میں تو مردے بستے ہیں
پھِر ان کی راہ مجھے کیوں دکھاتے ہو
جی جس کی منزل تو بس تباہی ہے
وہ راستہ ہی مجھے کیوں دکھاتے ہو
ہاں جس سے کچھ بھی نہ ملا ہے تُجھ کو شیخ
وہ داستاں ہی مجھے کیوں سناتے ہو

0
46