| امیرِ شہر کو درپن دکھانے والے ہیں |
| غلام زادے سبھی تلملانے والے ہیں |
| پرائے ہاتھ سے کھانے کی اِن کو عادت ہے |
| یہ اپنے آپ سے نظریں چرانے والے ہیں |
| اور اِن کی گھڑتی میں اغیار کی خوشامد ہے |
| یہ اپنے بچوں پہ تہمت لگانے والے ہیں |
| سحر تو ہو گی یقیناً مگر اے ظلمتِ شب |
| کہاں یہ داغ آسانی سے جانے والے ہیں |
| یہ کربلا سے بھی کچھ سیکھتے نہیں ہیں امر |
| یزیدِ وقت سے کاندھے ملانے والے ہیں |
معلومات