| پھر بلا سے مری تقدیر میں مر نا ٹھیرے |
| بات سچی ہو تو پھر بات ہی کر نا ٹھیرے |
| جان دینے کا جنھیں حوصلہ ہو ساتھ چلیں |
| جس نے سیکھا ہو کڑے وقت میں ڈرنا ٹھیرے |
| پہلے احساس کی اک آ گ لگا دی جا ئے |
| پھر اسی آ گ کے در یا سے گزر نا ٹھیرے |
| جو مری عزت و غیرت کی طرف اٹھا ہو |
| ایسا ہر ہاتھ مرے باب میں کٹنا ٹھیرے |
| نام خواہش ہو تو گمنام ہی رہنا اچھا |
| کام سے کام رہے کام ہی کرنا ٹھیرے |
| امن کے بیچ میں ہیں جنگ کے دریا یارو |
| پھر بھی دریاﺅں کے اس پار اترنا ٹھیرے |
معلومات