| عجب آج ان کے کرم ہو رہے ہیں |
| کہ مَیں اور وہ آج ہم ہو رہے ہیں |
| وہ جلوہ دکھاتے ہیں پلکیں جھکا کر |
| یہ کیسے ستم اے صنم ہو رہے ہیں |
| ترے ساتھ گزرے تھے لمحے جو خوش خوش |
| ترے بعد وہ سب الَم ہو رہے ہیں |
| بس اب یار یہ ہیں چھلکنے ہی والے |
| مرے آنسو اتنے گرم ہو رہے ہیں |
| مجھے اپنی دھڑکن پہ قابو نہیں ہے |
| قریب ان کی جانب قدم ہو رہے ہیں |
| یہاں عشق و چاہت کا قصہ نہ کہنا |
| سنا ہے یہاں سر قلم ہو رہے ہیں |
معلومات