شبیر کی سب دیکھیں گے غربت سرِ مقتل
عباس کی جب ہو گی شہادت سرِ مقتل
زینب کی ردا بالی سکینہ کے دو بوندے
لوٹیں گے لعیں دین کی دولت سرِ مقتل
تاکید لعیں کی تھی فقط اس کا کرو قتل
جو شخص کرے شاہ کی نصرت سرِ مقتل
زینب کے جگر بند کی اس کرب و بلا میں
حیدر کی طرح مثل۔ شجاعت سرِ مقتل
گٹھڑی میں اٹھا لاؤں گا قاسم کا جو لاشہ
دیکھے گا زمانہ یہ مصبیت سرِ مقتل
سادات کے خیموں کو جلائیں گے خوشی سے
ہو جائے گی جب سب کی شہادت سرِ مقتل
ننھے سے سپاہی پہ چلائے گا لعیں تیر
تب مرتضیٰ خوں روئے گی قدرت سرِ مقتل
مرتضیٰ زمان
سادات گردیز ملتان

0
33