تری زلفیں نکھاری جا رہی ہیں
سیاہی سے اجالی جا رہی ہیں
عجب، ظلمت کے دریاؤں سے کرنیں
امیدوں کی نکالی جارہی ہیں
فلک سے کیا جواب آتا ہے، بن کر
تمنائیں سوالی جارہی ہیں
ہوا کیا ہے بتادو کیوں پرانی
جو یہ باتیں نکالی جارہی ہیں
پرانی سب روایات اور قدریں
نئے سانچوں میں ڈھالی جا رہی ہیں
یہ چہرے پر عرق ریزی ہے کیسی
یہ سانسیں کیوں سنبھالی جا رہی ہیں
جراحت کا ارادہ ہو گیا کیا؟
فضائیں کیوں بحالی جا رہی ہیں
یہ ماؤں بیٹیوں بہنوں کے سر سے
ردائیں کیوں اتاری جا رہی ہیں

0
46