گاؤں سے جب مَیں شہر آیا تھا |
خواب آنکھوں میں باندھ لایا تھا |
تُونے ٹھکرا دیا محبت کو |
دل ہتھیلی پہ دھر کے لایا تھا |
آبلے پڑ گئے تھے پاؤں میں |
یاد ہے کتنا چل کے آیا تھا |
اُس کے جانے پہ بے قرار ہے دل |
جِس کے آنے پہ مسکرایا تھا |
اس نے بخشے ہیں ہار کانٹوں کے |
پُھول جِس کے لئے میں لایا تھا |
وہ بھی اک روز کھو گیا مجھ سے |
جِس کو مُشکل سے مَیں نے پایا تھا |
روشنی کی اسے ضرورت تھی |
خوں چراغوں میں شب جلایا تھا |
وہ ہی مانی تھا اعتماد مرا |
جِس سے میں نے فریب کھایا تھا |
معلومات