جب سے تِرے دیار میں اے دل کوئی نہیں |
میں اک سفر میں ہوں، مِری منزل کوئی نہیں |
کیسی عجیب بات ہے مقتل میں بیٹھ کر |
مقتول کہہ رہا ہے کہ قاتل کوئی نہیں |
رک سی گئیں ہیں محفلیں جو علم کی یہاں |
لگنے لگا ہے شہر میں جاہل کوئی نہیں |
میں تشنگی مٹانے کی خاطر چلا تھا اور |
اب دور دور تک مِرے ساحل کوئی نہیں |
کیوں کر ہوں پھر ترقیاں، کیسے چلے یہ ملک |
قاضی تو ہیں مگر یہاں عادل کوئی نہیں |
ثاقب وفا کی راہ کا رتبہ بلند ہے |
ورنہ جفا کی راہ میں مشکل کوئی نہیں |
معلومات