خراب دل کی دوا ہو تم ہی |
حبیب ہو رہنما ہو تم ہی |
اثاث ہو غمزِدا ہو تم ہی |
مریضِ غم کی شفا ہو تم ہی |
ہے تم سے ساری امیدیں دل کی |
شکستہ دل کی صدا ہو تم ہی |
میں تیرے عشقِ اتم کا سائل |
طلب ہو تم مدعا ہو تم ہی |
ہے جتنا اب تک وقار میرا |
وہ سب کی بیشک وجہ ہو تم ہی |
خدارا سینے سے اب لگا لو |
کہ روح کی ہے جِلا، ہو تم ہی |
تم اپنے رخ سے نقاب اٹھاؤ |
ہو میرے سائیں، پیا ہو تم ہی |
عقائدِ حق مجھے سِکھا دو |
علوم کے مہر و مہ ہو تم ہی |
اگرچہ لاکھوں محِبّ تمھارے |
مگر مرے دلربا ہو تم ہی |
بلا لو قدموں میں پھر دوبارہ |
کہ آنکھوں کی بھی ضیا ہو تم ہی |
ہے نور یہ بس تجھی پہ عاشق |
ہاں ، نور کے ہی رضا ہو تم ہی |
16 ذوالحجۃ الحرام 1445 |
23 جون 2024 |
معلومات