اداس دن ہیں اداس راتیں کدھر کو جائیں کسے بتائیں
کوئی نہ پوچھے جو حال دل کا کسے بتائیں کسے سنائیں
ہماری قسمت میں جو لکھا تھا اسے ہی ہر دن بھگت رہے ہیں
ہمارے مالک نے جو لکھی ہے لکھے کو کیسے بھلا مٹائیں
تمہاری فرقت میں ہر گھڑی ہم سسک رہے ہیں تڑپ رہے ہیں
تمہیں نہ آئے خیال میرا تمہارے بن ہم بھی رہ نہ پائیں
چلا ہے ایسا خزاں کا موسم کہ پیڑ سارے ہی مر چکے ہیں
خزاں رسیدہ سی ٹہنیوں پر جو پھول آئیں تو کیسے آئیں
ہمارے بارے کسی نے پوچھا تو ہنس کے پہلو بدل دیے ہم
تمہی بتاؤ اے میرے ساغر اب اور کتنا جگر جلائیں

0
196