| عادتیں تو کمال رکھنی ہیں |
| رنجشیں بھی سنبھال رکھنی ہیں |
| عشق کے سلسلے میں بھی ہم نے |
| مشکلیں ہی تو پال رکھنی ہیں |
| اب تو یہ عہد کر لیا ہم نے |
| خواہشیں بھی بحال رکھنی ہیں |
| لب مرا ساتھ تو نہیں دینگے |
| آنکھیں اپنی سوال رکھنی ہیں |
| ربط کو ٹوٹنے نہیں دینا |
| کاوشیں مجھ کو ڈھال رکھنی ہیں |
| غم ترا سامنے نہ آ پائے |
| احتیاطیں کمال رکھنی ہیں |
| باتوں میں تذکرہ رہے تیرا |
| باتیں تو لازوال رکھنی ہیں |
| عشق تیرا لگا رہے مجھ کو |
| عادتیں تیری ڈال رکھنی ہیں |
| مل نہ پائے مثال کوئی بھی |
| سوچیں یوں بے مثال رکھنی ہیں |
| تیرا کہنا ہے کیا ہمایوں پھر |
| سوچیں کتنا وبال رکھنی ہیں |
| ہمایوں |
معلومات