اے دوست لوحِ دل سے مٹانے کی ٹھان لی
یعنی کے ہم نے اس کو بھلانے کی ٹھان لی
ڈھونڈیں گے اس کے جیسا حسیں کوئی ہم نشیں
اس دلربا کو ہم نے جلانے کی ٹھان لی
اک چاند نے جو آنکھوں میں کاجل لگا لیا
بادل نے گھن گرج کے رلانے کی ٹھان لی
یہ سن کے عشق کام کٹھن اور سخت ہے
مزدور نے پسینہ بہانے کی ٹھان لی
سر سبز کھیت اجاڑ کے سرمایہ دار نے
اب پانیوں پہ بستی بسانے کی ٹھان لی
جب اس نے دل کو اپنے نشانے پہ لے لیا
بچوں نے ہر پرندہ اڑانے کی ٹھان لی
ہم جو خدا کو بھولنے والے ہی امر تھے
ہم کو خدا نے یاد دلانے کی ٹھان لی

0
49