| اے دوست لوحِ دل سے مٹانے کی ٹھان لی |
| یعنی کے ہم نے اس کو بھلانے کی ٹھان لی |
| ڈھونڈیں گے اس کے جیسا حسیں کوئی ہم نشیں |
| اس دلربا کو ہم نے جلانے کی ٹھان لی |
| اک چاند نے جو آنکھوں میں کاجل لگا لیا |
| بادل نے گھن گرج کے رلانے کی ٹھان لی |
| یہ سن کے عشق کام کٹھن اور سخت ہے |
| مزدور نے پسینہ بہانے کی ٹھان لی |
| سر سبز کھیت اجاڑ کے سرمایہ دار نے |
| اب پانیوں پہ بستی بسانے کی ٹھان لی |
| جب اس نے دل کو اپنے نشانے پہ لے لیا |
| بچوں نے ہر پرندہ اڑانے کی ٹھان لی |
| ہم جو خدا کو بھولنے والے ہی امر تھے |
| ہم کو خدا نے یاد دلانے کی ٹھان لی |
معلومات