دوستوں کے نشید میں ہوں میں
آج رنگِ فرید میں ہوں میں ا
کل کسے علم کیا سے کیا ہوگا
آج وقتِ سعید میں ہوں میں
مجھ سے قائم ہے رنگ دنیا کا
ہر کسی کی نوید میں ہوں میں
مجھ کو ڈھونڈو نہ سونے چاندی میں
جا کے دیکھو حدید میں ہوں میں
اے روایت کے ماننے والے
اب کہ فکرِ جدید میں ہوں میں

0
68