اپنا کیا ہے جس کو پرکھا ہر اک نے حیران کیا |
پھول سےٹھوکر کھا کر آئے، پتھر نے احسان کیا |
جانے کیسا منتر پھونکا یاد کی جادوگرنی نے |
جو ہلکان نہیں ہوتے تھے اُن کو بھی ہلکان کیا |
ان کو دیکھ کے پھینک آئے ہیں نیلم کو ہم نیلم میں |
تم نے سرخی سے چمکا کر ہونٹوں کو مرجان کیا |
اچھا ہوتا ہم وحشت کو صحرا میں نمٹا آتے |
ہم نے اس کو گھر لے جا کر اپنا ہی نقصان کیا |
معلومات