نہ قید کرتا ہے آزاد بھی نہیں کرتا
وہ اپنی روح میں آباد بھی نہیں کرتا
بھکاری بن کے میں اس کی گلی میں پھرتا ہوں
عجیب شخص ہے امداد بھی نہیں کرتا
وہ خلیہ خلیہ مجھے مارنے کا ماہر ہے
وہ ایک بار میں برباد بھی نہیں کرتا
ہر ایک ظلم سے برداشت اور بڑہتی ہے
خوشی سے سہتا ہوں فریاد بھی نہیں کرتا
یہاں سے کوچ کا میں روز سوچتا ہوں مگر
پھر اپنے دل کو فولاد بھی نہیں کرتا

0
54