نہ قید کرتا ہے آزاد بھی نہیں کرتا |
وہ اپنی روح میں آباد بھی نہیں کرتا |
بھکاری بن کے میں اس کی گلی میں پھرتا ہوں |
عجیب شخص ہے امداد بھی نہیں کرتا |
وہ خلیہ خلیہ مجھے مارنے کا ماہر ہے |
وہ ایک بار میں برباد بھی نہیں کرتا |
ہر ایک ظلم سے برداشت اور بڑہتی ہے |
خوشی سے سہتا ہوں فریاد بھی نہیں کرتا |
یہاں سے کوچ کا میں روز سوچتا ہوں مگر |
پھر اپنے دل کو فولاد بھی نہیں کرتا |
معلومات