تیرے جیسے کتنے آئے
دن میں تارے جن کو دکھائے
اس نے ہم کو پتھر مارے
ہم نے جس پر گل برسائے
ایسا چڑھا ہے پیار کا نشہ
ہوش و خرد کچھ کام نہ آئے
مجھ کو ہی سمجھاتے ہیں سب
کوئی اسے بھی تو سمجھائے
سچ کو سچ کہہ کر ہی عاطفؔ
ہم نے اکثر پتھر کھائے

0
10