| تیرے جیسے کتنے آئے |
| دن میں تارے جن کو دکھائے |
| اس نے ہم کو پتھر مارے |
| ہم نے جس پر گل برسائے |
| ایسا چڑھا ہے پیار کا نشہ |
| ہوش و خرد کچھ کام نہ آئے |
| مجھ کو ہی سمجھاتے ہیں سب |
| کوئی اسے بھی تو سمجھائے |
| سچ کو سچ کہہ کر ہی عاطفؔ |
| ہم نے اکثر پتھر کھائے |
| تیرے جیسے کتنے آئے |
| دن میں تارے جن کو دکھائے |
| اس نے ہم کو پتھر مارے |
| ہم نے جس پر گل برسائے |
| ایسا چڑھا ہے پیار کا نشہ |
| ہوش و خرد کچھ کام نہ آئے |
| مجھ کو ہی سمجھاتے ہیں سب |
| کوئی اسے بھی تو سمجھائے |
| سچ کو سچ کہہ کر ہی عاطفؔ |
| ہم نے اکثر پتھر کھائے |
معلومات