ذکر ہو اِس ماہ میں ماہِ عرب کا بار بار
سب سے بڑھ کر نعمتوں میں اُس کا ہوتا ہے شمار
قوّتِ قدسی ہے اس کی جس سے سارے پھل لگے
اس کے دم سے ہر طرف پھیلے ہیں اب باغ و بہار
حسن اور اخلاق کا کامل نمونہ اس کی ذات
وہ خدا کی قدرتوں کا دیکھ لو ہے شاہکار
اس سے پہلے کب نظر آیا کوئی ایسا حسیں
ساتھ اس کے ہو گئے سب چھوڑ کر اپنے دیار
سب مخالف ہو گئے اس نے ذرا پروا نہ کی
دے دیا پیغامِ حق گرچہ سہے دشمن کے وار
ہو گئے دشمن بھی قائل عشق اُس کو رب سے ہے
دی گواہی سب نے ہے اس کو فقط رب سے ہی پیار
خُم لنڈھاتے نازنینوں سے جنہیں فرصت نہ تھی
آ گئے سب چھوڑ کر اس کے لئے دیوانہ وار
یاد کرنا اپنے رب کو ہر گھڑی معمول تھا
ذکر ہر پل پیار سے کرتا تھا اُس کا بار بار
صد ہزاراں یوسفے بینم دریں چاہِ ذقن
واں مسیحِ ناصری شد از دمِ اُو بے شمار
اے خدا رنجور ہیں اِس پر خزاں کا دَور ہے
پھر محمّد مصطفٰے کے باغ میں آئے بہار

0
12