رب نے یوں ہم پہ خیر کر دی ہے
دنیا نظروں میں زیر کر دی ہے۔
دینے والوں نے تو دیا دھوکا
خیر دل نے بھی خیر کر دی ہے۔
لاتعلق سہی تعلق ہے
خیر ہے کچھ تو خیر کر دی ہے۔
ہنس کے اس کو بھی دی دعا دل سے
جس نے دنیا اندھیر کر دی ہے۔
اب نہیں سوچتا ہوں میں تجھ کو
اور تونے بھی دیر کر دی ہے۔
جانے والے تو جاچکے کب کے
اٹھ علی تونے دیر کر دی ہے۔
علی عمران۔

0
92